وہ اِک ننھی سی لَو کی موت کیوں ہر روز ہوتی ہے
Poet: Dr. Riaz Ahmed By: Dr. Riaz Ahmed, Karachi.پیا محفل میں اُس کے ہاتھ سے، کیا تھا وہ کیا جانے
 بقا جانے فنا جانے
 
 ذرا پہلے لگانے سے خود اپنے ہاتھ سے گوندھی
 رنگ جانے حِنا جانے
 
 محفل میں سب کے سامنے کیا کہہ دیا اُس نے
 حق جانے سزا جانے
 
 یہ گل کا کام ہے پیدا کرے وہ خود میں رنگ و بو
 مہک جانے فِضا جانے
 
 جلا کے دل کو دھیمی آنچ میں پکائی یہ ہانڈی
 وہ جانے مزا جانے
 
 تلے قدموں کے رکھ دی اُس کے میں اب تو ضِد اپنی
 صنم جانے اَنا جانے
 
 وہ اِک ننھی سی لَو کی موت کیوں ہر روز ہوتی ہے
 سحر جانے دیا جانے
 
 اُٹھایا مجھ پہ خنجر خاموشی سے اُس نے یہ کہہ کر
 روح جانے قضا جانے
 
 یہ میرا سانس کیوں اندر نہیں آتا بتا ریاض
 رب جانے ہوا جانے 
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 