وہ جو ہم کو برا کہتے ہیں
ہم ان کے حق میں دعا کہتے ہیں
وہ جو نظریں چر ا کر گزریں
اسے ہی تو سز ا کہتے ہیں
بن پیئے ہی جھومتے جاؤ
اسی ادا کو نشہ کہتے ہیں
ہو بھلا تیرا جفا کے خوگر
یہی ہم تو صدا کہتے ہیں
خوں پسینے کی ہو مہک جس میں
اسی کو من و سلویٰ کہتے ہیں
دل سے جو ہوک اٹھے قیصر
اسے صادق نوا کہتے ہیں