وہ جہاں بھی گیا لوٹا تو میرے پاس آیا
اک یہی بات اچھی ہے میرے ہرجاہی کی
الٹی بھی کر کے سو جاؤں سکون ملتا ہے
اک یہی بات اچھی ہے میری چارپائی کی
ہزار بار دھو لوں میں ڈیٹول سے اسے
بدبو جاتی نہیں کبھی میری رضائی کی
اسی لیے دور سوتی مجھ سے میری بیگم
یہی بات لگی ہے مجھے بڑی رسوائی کی
نھ دھوتا ہوں پاؤں نہ میں جرابیں اپنی
یہ عادت اپنائی ہے میں نے اپنے بھائی کی
اٹھا کے پھینک دینا چاہے باہر اس کو
جو قینچی قابو میں نہ آئے نائی کی