وہ حاضر جواب لڑکی تھی
کچھ بھی اس سے پوچھوں تو
برملا لفظوں کو
چن کر خیالوں میں
وہ جواب دیتی تھی
اگر کبھی ستاؤں میں
اپنے اداس لہجے سے
وہ بڑی نزاکت سے
مجھ پر تنز کرتی تھی
کہ ہاں
تم تو دل جلے ھو نہ
اور ناکام عاشق بھی
اپنی اداس باتوں سے
مجھکو اداس کرتے ہو
میں تو ہنس مک لڑکی ہوں
مجھکو خوش ہی رہنا ہے
آسماں پر اڑنا ہے
چاند، تارے چھونے ہیں
اور ۔۔۔ اور ۔۔۔ اور ۔۔۔
میرے خوابوں کا شہزادہ
مجھکو خوش ہی رکھے گا
وہ خوش مزاج لڑکی تھی
جانے اس پر کیا بیتی
غم سے نجات پانے کو
خودکشی ہی کر ڈالی