Add Poetry

وہ کمرہ یاد آتا ہے

Poet: Javed Akhtar By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

میں جب بھی
زندگی کی چلچلاتی دھوپ میں تپ کر
میں جب بھی
دوسروں کے اور اپنے جھوٹ سے تھک کر
میں سب سے لڑ کے خود سے ہار کے
جب بھی اس اک کمرے میں جاتا تھا
وہ ہلکے اور گہرے کتھئی رنگوں کا اک کمرہ
وہ بے حد مہرباں کمرہ
جو اپنی نرم مُٹّھی میں مجھے ایسے چُھپا لیتا تھا
جیسے کوئی ماں
بچّے کو آنچل میں چھپا لے
پیارے سے ڈانٹے
یہ کیا عادت ہے
جلتی دوپہر میں مارے مارے گھومتے ہو تم
وہ کمرہ یاد آتا ہے
دبیز اور خاصا بھاری
کچھ ذرا مشکل سے کُھلنے والا وہ شیشم کا دروازہ
کہ جیسے کوئی اکّھڑ باپ
اپنے کُھردرے سینے میں
شفقت کے سمندر کو چُھپائے ہو
وہ کرسی
اور اس کے ساتھ وہ جڑواں بہن اس کی
وہ دونوں
دوست تھیں میری
وہ اک گستاخ منہ پَھٹ آئینہ
جو دل کا اچھا تھا
وہ بے ہنگَم سی الماری
جو کونے میں کھڑی
اک بوڑھی انّا کی طرح
آئینے کو تنبیہہ کرتی تھی
وہ اک گلدان
ننّھا سا
بہت شیطان
ان دونوں پہ ہنستا تھا
دریچے
یا ذہانت سے بھری اک مسکراہٹ
اور دریچے پر جھکی وہ بیل
کوئی سبز سرگوشی
کتابیں
طاق میں اور شیلف پر
سنجیدہ استانی بنی بیٹھیں
مگر سب منتظر اس بات کی
میں ان سے کچھ پوچھوں
سرہانے
نیند کا ساتھی
تھکن کا چارہ گر
وہ نرم دل تکیہ
میں جس کی گود میں سر رکھ کے
چھت کو دیکھتا تھا
چھت کی کَڑیوں میں
نجانے کتنے افسانوں کی کَڑیاں تھیں
وہ چھوٹی میز پر
اور سامنے دیوار پر
آویزاں تصویریں
مجھے اپنائیت سے اور یقیں سے دیکھتی تھیں
مسکراتی تھیں
انھیں شک بھی نہیں تھا
ایک دن
میں ان کو ایسے چھوڑ جاؤں گا
میں اک دن یوں بھی جاؤں گا
کہ پھر واپس نہ آؤں گا
میں اب جس گھر میں رہتا ہوں
بہت ہی خوبصورت ہے
مگر اکثر یہاں خاموش بیٹھا یاد کرتا ہوں
وہ کمرہ بات کرتا تھا

Rate it:
Views: 617
12 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets