کہتے ہیں یہ بہت کچھ بدلا
مجھ کو بتاؤ کیا کچھ بدلا
وہی انسان وہی حیوان
وہی موسم وہی دن رات
وہی سڑکیں وہی گلیاں
وہی گندم وہی کھلیاں
وہی رسمیں وہی شکلیں
وہی بونگیں وہی بھڑکیں
وہی ووٹر وہی لیڈر
وہی وعدے وہی دعوے
وہی ووٹر وہی حلقے
وہی بندے وہی ہتھکنڈے
وہی چاچے وہی مامے
وہی راجے وہی باجے
وہی مولوی وہی حلوے
وہی چہرے وہی جلوے
وہی ٹینکر وہی بینکر
وہی رہزن وہی رہبر
وہی ووٹر وہی لنگر
وہی لیڈر وہی ڈونگر
وہی قصبے وہی نقشے
وہی راستے وہی سانچے
وہی آفات وہی مشکلات
وہی ڈاکو وہی قذاق
وہی چال وہی بہانہ
بتاؤ تم کیا کچھ بدلا
پُرکی ارد گرد سب کچھ بدلا
نہ بدلا تو صرف تُو نہ بدلا