مجھے شرم آتی ہے
دنیاجب انگلی اٹھاتی ہے
کبھی بدعنوانی کا الزام لگاتی ہے
کبھی دہشت گردی کی بھی صدا آتی ہے
مجھے ہنسی آتی ہے
بے غیرت حکمرانوں پر
طوق غلامی گلے میں ڈالے
کُتے کی طرح دم ہلاتے
امریکہ کے آگے سرجھکاتے
قوم کی غیرت کا مذاق اُڑاتے
ڈرونز سے معصوم کا خوں بہاتے
پاک فوج کو قربانی کا بکرابناتے
فرہنگیوں کی دھمکی پر کپکپاتے
سانحہ ایبٹ آباد پر جشن مناتے
آل پارٹیز کا ڈرامہ رچاتے
لاکھوں روپے طعام میں اڑاتے
سوئس میں اربوں ڈالر جمع کرتے
قومی بینکوں کو دیوالیہ کرتے
آئے دن بجلی کے نرخ بڑھاتے
بجلی سے ہی عوام کو محروم رکھتے
عوام پر نت نئے ٹیکس لگا کر
مہنگائی کے ڈرونز کی بمباری کرتے
روٹی ، کپڑا ، مکان کا نعرہ لگاتے
اقتدار میں سب بھول جاتے
اقتدار سے جبراً معذُول جو ہوتے
معافی مانگ کر ملک سے جلاوطن ہوتے
کوئی رائے فرار اختیار کرتا
لندن بیٹھ کر حکمرانی کرتا
سب جماعتوں کا ایک ہی نعرہ
اقتدار میں آکر ٹوپی پہنا نا