پائڈ پائپر کے نام
Poet: munazza naseer By: munazza naseer, lahoreیہ مانا کہ امیر شہرغاصب ہے
یہ مانا کہ امیر شہر نے تمیارا حق دبایا ہے
مگر یہ بھی تو سوچو تم
کہ اس شہر کے باسی
نجانے کتنی صدیوں سے
نجانے کتنے قرنوں سے
امیر شہر کی بد عہدی کے ستائے ہیں
کبھی اس شہر کے لوگوں کے چہروں کو
ذرا تم غور سے دیکھو
جہاں مایوسیوں نے گھر بنائے ہیں
ان آنکھوں میں جھانکو تم
جن میں خوف نے ڈیرے جمائے ہیں
ایسے میں ان کے بچوں کو
پہاڑی بھول بھلیوں میں
بھٹکا کر بھلا کیا پاؤ گے تم
انہیں آزاد کر دو
انہیں آزاد کر دو
ہاں اگر تم کر سکو تو
اپنی بانسری کے سر کی سچائی کو پھر سے آزماؤ
کوئی ایسی دھن بجاؤ
جو امیر شہر کا دل موم کر دے
یا اسے مغلوب کر دے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







