وہ تڑپتی بلبلاتی گواہیاں دیتی رہی
حوؔا کی بیٹی مگر پھر پاک دامن نہ رہی
محبت میں کر بیٹھی وہ کئی گناہ
پاک نکاح میں آکر بھی وہ بے گناہ نہ ہوئی
سزا دیتا رہا ہے اُسکا شوہر اُسے دن بہ دن
اور وہ تڑپتی بلبلاتی گواہیاں دیتی رہی
محبت کے نام پر اُسکے وجود سے کھیلے تھے وہ لوگ
حوؔا کی بیٹی مگر پھر پاک دامن نہ رہی