خدائے ہر جہاں نے جب آدمی کو پہلے پہل سزا دی
بہشت سے جب اسے نکالا گیا
تو اس کو بخشا گیا یہ ساتھی
یہ ایسا ساتھی ہے جو ہمیشہ ہی آدمی کے قریب رہا ہے
تمام ادوار چھان ڈالو
روایتوں میں حکایتوں میں
ازل سے تاریخ کہہ رہی ہے
کہ آدمی کی جبیں ہمیشہ ندامتوں سے عرق رہی ہے
وہ وقت جب سے کہ آدمی نے
خدا کی جنت میں شجر ممنوعہ چکھ لیا
اور سر کشی کی
تبھی سے اس پھل کا یہ کسیلا سا ذائقہ
آدمی کے کام و دھن میں ہر پھر کے آرہا ہے
مگر ندامت کے تلخ سے ذائقے سے پہلے
گناہ کی بے پناہ لذت۔۔۔؟