ڈالتی پردہ بھی ہےکرتی بھی ہےتو بےنقاب کرتی رہی تھی کررہی ہےیہی کریگی کام تو ماضی کا پردہ چا ک کرہر حقیقت کھول دے پھرلوٹ پیچھےکی طرف اے گرد ش ایام تو