Add Poetry

پھر نہ رہے گا فتنہ اور نہ کوئی فرقہ

Poet: purki By: m.hassan, karachi

اِدھر تحریک انصاف کا وعدہ ہے
اُدھر سے رحمت کا سلسلہ ہے

عمران کے جلسے میں انصاف کا وعدہ ہے
عمران کا دل سے یہ پکّا ارادہ ہے

امید ہے خداوند سے عمران پہ بھروسہ ہے
عمران کو جتوائیں گے یہ ہمارا ولولہ ہے

آزمائے ہوئے لوگوں کو اب پھر سے کیا آزمانا
ایک بار خان کو آزمائیں گے انکا ہم پر قرضہ ہے

بار بار ڈسا ہے ہم کو اِن پُرانے ٹھگوں نے
کئی بار جتوایا تھا تم کو اب ہم سے کیا شکوہ ہے

قول رسول ہے کہ مومن کوبار بار ڈسا نہیں جاسکتا
یہ حدیث ہے یاد رکھنا کسی مُلّا کو کیا پتہ ہے

مینار پاکستان پر عوام کا ایک سمندر ہے
جھوٹ اور فریب کے ایوانوں میں زلزلہ ہے

غریب اور مظلوموں سے انصاف کا تذکرہ ہے
لاہور میں باران رحمت،قدرت کا ایک تحفہ ہے

خبردار ہوشیار، نئے پُرانے ٹھگوں سے ہوشیار
غدّاروں کو سر پہ بٹھانا ملک وقوم سے فتنہ ہے

ووٹ کے لئے ان کا پھر بستی بستی دورہ ہے
سوچ سمجھ کر ووٹ دیدو ورنہ پھر سے رونا ہے

پی ٹی آئی کا چرچا ہے گلی گلی اور قریہ قریہ
آؤ مل کر نیا پاکستان بنائیں پھر نہ ہو کوئی مسئلہ

انسانوں کے دلوں کو جوڑنا آؤ ان سے سیکھیں
کیا خوب منشور دیا ہے سب کے لئے مشترکہ

ظلم کا نظام جب بدلیں گے تو سارے تعصّب مٹ جائیں
پھر نہ رہے گا فتنہ اور نہ کوئی فرقہ

Rate it:
Views: 521
23 Mar, 2013
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets