Add Poetry

پھنساتا ہے جنگل ؟ بچاتا ہے جنگل ؟

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگ

پھنساتا ہے جنگل ؟ بچاتا ہے جنگل ؟
ذرا دیکھ ! کیا گل کھلاتا ہے جنگل ؟

جو سب کچھ ڈبو دیتی ہے ظلمتوں میں
گھٹا ایک ایسی اڑاتا ہے جنگل

یہ مانا کہ سب ہی اِدھر بے زباں ہیں
مگر داستانیں سناتا ہے جنگل

ملے ناتواں جو ، اسے نوچ کھاؤ
یہی قاعدہ بس سکھاتا ہے جنگل

بھلے ہی کھلے عام ہو خون ریزی
مگر سب شواہد چھپاتا ہے جنگل

جو دم گھونٹ دیتی ہے سب باسیوں کا
فضا ایک ایسی بناتا ہے جنگل

درندوں کی پھیلی ہے ایسے حکومت
کہ اب بستیوں کو بھی کھاتا ہے جنگل

چلو آو ! سیکھیں اشاروں کی بھاشا
کہ بس ، چپ ہی رہنا سکھاتا ہے جنگل
 

Rate it:
Views: 12
12 Jun, 2024
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets