پھول بہت کم اور خار بہت ہیں
Poet: Faheem Ur Rehman Faheem By: Faheem Ur Rehman, Karachiزندگی کی راہیں دشوار بہت ہیں
بھول بہت کم اور خار بہت ہیں
وفا کے نام تک سے جو آشنا نہیں
دعویٰ ہے انکا ہم وفادار بہت ہیں
میرے دوستوں مجھ کو تنہا نہ سمجھ لینا
ملتا نہیں کوئی رشتے دار بہت ہیں
عشق وشق کے چکر میں پڑنا نہیں مجھ کو
پہلے ہی دل پہ غموں کے انبار بہت ہیں
چاہے کہہ دو اسے خوش جہمی مجھ کو غرض نہیں
کوئی مجھ سا نہیں فہیم سمجھدار بہت ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






