زندگی کی راہیں دشوار بہت ہیں
بھول بہت کم اور خار بہت ہیں
وفا کے نام تک سے جو آشنا نہیں
دعویٰ ہے انکا ہم وفادار بہت ہیں
میرے دوستوں مجھ کو تنہا نہ سمجھ لینا
ملتا نہیں کوئی رشتے دار بہت ہیں
عشق وشق کے چکر میں پڑنا نہیں مجھ کو
پہلے ہی دل پہ غموں کے انبار بہت ہیں
چاہے کہہ دو اسے خوش جہمی مجھ کو غرض نہیں
کوئی مجھ سا نہیں فہیم سمجھدار بہت ہیں