پیاس نہ بھڑکائے آتش
Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONGاس آسماں سے کہہ دو نہ برسائے آتش
ہے دل میں بہت پیاس نہ بھڑکائے آتش
جذبہ دل کو بہت ہے سنبھالا ہم نے
یہ حسیں رُت نہ کہیں اس کو لگائے آتش
ابر آفاق سے ٹپکا تو شعلہ بھڑکا
دیکھ آگئی برسات میں ادائے آتش
بھڑک اٹھے تو پھر بجھنے ہی نہ پائے گی
نہ دے آفاق تو مجھ کو سزائے آتش
ابر برسا تو پھر روک نہ پایا کوئی
کھو گیا دل تو ہوئے ہم بھی فدائے آتش
جلن سینے میں جو اٹھےتو بجھ پائے کیونکر
پی کے مے خانہ د یوانہ بجھائے آتش
آتش عشق پہ کب زور چلا ہے قیصر
دل میں بھڑکے تو پھر بجھنے نہ پائے آتش
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم








