پیاس نہ بھڑکائے آتش

Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, HONG KONG

اس آسماں سے کہہ دو نہ برسائے آتش
ہے دل میں بہت پیاس نہ بھڑکائے آتش

جذبہ دل کو بہت ہے سنبھالا ہم نے
یہ حسیں رُت نہ کہیں اس کو لگائے آتش

ابر آفاق سے ٹپکا تو شعلہ بھڑکا
دیکھ آگئی برسات میں ادائے آتش

بھڑک اٹھے تو پھر بجھنے ہی نہ پائے گی
نہ دے آفاق تو مجھ کو سزائے آتش

ابر برسا تو پھر روک نہ پایا کوئی
کھو گیا دل تو ہوئے ہم بھی فدائے آتش

جلن سینے میں جو اٹھےتو بجھ پائے کیونکر
پی کے مے خانہ د یوانہ بجھائے آتش

آتش عشق پہ کب زور چلا ہے قیصر
دل میں بھڑکے تو پھر بجھنے نہ پائے آتش

Rate it:
Views: 534
05 Oct, 2008
More Life Poetry