پیڑ احساس کے جو ہم بھی اگایا کرتے
روزِ محشر وہ کڑی دھوپ میں سایہ کرتے
اس کو اپنانا کوئی اتنی بڑی غلطی تھی
میرے اپنے مجھے یوں تو نہ پرایا کرتے
تیرا لہجہ جو سماعت کو ہماری ملتا
تیرے خوابوں کو نصابوں میں بھی شائع کرتے
دل کی کھیتی میں ہی ہوجاتے ہیں وہ جذب کہیں
مرد کی آنکھ میں آنسو نہیں آیا کرتے