چال طوفاں کی نہ موجوں کا اِشارہ سمجھے
ڈوُبتے وقت بھنور کو بھی کنارا سمجھے
توُ کسی اور کی شاموں کے اُفق پر چمکا
ہم تجھے اپنے مقدر کا ستارا سمجھے
کیا خبر تھی کہ کسی روز بنے گا دُشمن
آہ جس شخص کو ہم جان سے پیارا سمجھے
دیکھتے دیکھتے اِک پل میں زمیں بوس ہوا
ہم جسے عظمت و ایقاں کا منارا سمجھے
ڈوُبتے وقت بھی خوش فہمی کا یہ عالم تھا
ایک تنکے کو ہی ہم اپنے سہارا سمجھے
تیری نظروں کے بدلتے ہوۓ نظاروں کو
ہم بدلتے ہوۓ موسم کا اشارہ سمجھے
بڑھتا جاتا ہے یہ اِک شور سا کیسا عذرا
کیا کہا میں نے ، یہ کویٔ تو خدارا سمجھے