چشمِ نم میں خواب ہیں سنتے نہیں
بے وفا احباب ہیں سنتے نہیں
یہ جدائی کے دنوں کے رنج و غم
ہم بہت بیتاب ہیں سنتے نہیں
ہم دریدہ جسم ہیں ، اُس کے لیے
اطلس و کمخواب ہیں سنتے نہیں
کھو گئے تو مل نہ پائیں گے کبھی
ہم بہت نایاب ہیں سنتے نہیں
ہم اٹھا سکتے نہیں بارِ فراق
مضمحل اعصاب ہیں سنتے نہیں
حُسن کے انداز ہیں وشمہ مگر
وہ شبِ مہتاب ہیں سنتے نہیں