چل مرے ساتھ ذرا ہو کے نجف آتے ہیں
یہ وہ بستی ہے جہاں اہل شرف آتے ہیں
تیری آواز پہ دوڑے ہوئے آئیں گے ہم
جیسے اذان پہ مسجد کی طرف آتے ہیں
تو ذرا تال بڑھا کر کوئی مصرع تو اٹھا
کس طرح دیکھنا ہم دست بدف آتے ہیں
تیری آنکھیں ہیں چھلکتے ہوئے جاموں کی شراب
تو بلائے تو بصد شوق و شغف آتے ہیں
تجھ کو پانے کے لئے ہم نے چنا ہے صحرا
دیکھ دیوانے ہیں اور سوئے ہدف آتے ہیں
تیز لہجے میں کوئی تجھ سے مخاطب ہو تو ہم
آنکھ میں خون بھرے تیغ بکف آتے ہیں