Poetries by Mohsin
فریاد غم زدہ اے کاش وقت آئے کہ تجھ سے ملنا بہانہ ہو
تجھے مل کر بتانا ہو اور یہ گیت گنگنانا ہو
چمن میں آس بلبل کو، ہمیں بھی آس ہوتجھ سے
کہ شجر میں آشیانہ ہو، تیرے دل میں ٹھکانا ہو
جرم اتنا ہوا مجھ سے، تجھے دل میں بسایا ہے
ستم گر اتنا بتا مجھ کو کہ اب کتنا گڑگڑانا ہو
تیری باتوں کی لذت سے وہ رس گھول کر ساقی
مئے چلتی رہی شب بھر اور کتنا پینا پلانا ہو
جو پی ہاتھوں سے تیرے، وہ مئے اتری نہیں ہم کو
کوئی تدبیر ہی بتلاؤ، اب بھلا کتنا ستانہ ہو
مجھے تم موت دے دینا، دروغ گوئی اگر پاؤ
تیری یادوں میں رہتے ہم، چاہے کوئی زمانہ ہو
محسن موت ہی مانگو، نہ اس سے کم کچھ بھی
کہ یہی راہ واحد ہے، اگر ان کو بھلانا ہو ڈاکٹر محمد محسن
تجھے مل کر بتانا ہو اور یہ گیت گنگنانا ہو
چمن میں آس بلبل کو، ہمیں بھی آس ہوتجھ سے
کہ شجر میں آشیانہ ہو، تیرے دل میں ٹھکانا ہو
جرم اتنا ہوا مجھ سے، تجھے دل میں بسایا ہے
ستم گر اتنا بتا مجھ کو کہ اب کتنا گڑگڑانا ہو
تیری باتوں کی لذت سے وہ رس گھول کر ساقی
مئے چلتی رہی شب بھر اور کتنا پینا پلانا ہو
جو پی ہاتھوں سے تیرے، وہ مئے اتری نہیں ہم کو
کوئی تدبیر ہی بتلاؤ، اب بھلا کتنا ستانہ ہو
مجھے تم موت دے دینا، دروغ گوئی اگر پاؤ
تیری یادوں میں رہتے ہم، چاہے کوئی زمانہ ہو
محسن موت ہی مانگو، نہ اس سے کم کچھ بھی
کہ یہی راہ واحد ہے، اگر ان کو بھلانا ہو ڈاکٹر محمد محسن
دل ڈوب گیا سر رم جھم دل ڈوب گیا سر رم جھم، پر اسے نہ قرار آیا
شب الفت پر ہی وہ ستم گر، نظر ہم سے بیزار آیا
وہ ساون کے قطروں نے غسل دے دیا گلوں کو
مہک چمن میں مچل اٹھی، جو چل کہ سوئے دیار آیا
ساون کی باد و بو میں، جو دل میں اٹھے سب ارماں
کچلنے کو وہ ستم گر، نوید وصال لے کر، کیسا یار آیا؟
کیچڑ جو بارشوں سے جمع ہو ہو کر گند دکھائے
گزرا جو گند کدوں سے، لگا ترے دل کا حصار آیا
گر کنایہ دیتے پہلے، خراج محسن نہیں ہے تیرا
چلے جاتے دیکھ کر کہ، کوئی تیرے حسن کا پرستار آیا ڈاکٹر محمد محسن
شب الفت پر ہی وہ ستم گر، نظر ہم سے بیزار آیا
وہ ساون کے قطروں نے غسل دے دیا گلوں کو
مہک چمن میں مچل اٹھی، جو چل کہ سوئے دیار آیا
ساون کی باد و بو میں، جو دل میں اٹھے سب ارماں
کچلنے کو وہ ستم گر، نوید وصال لے کر، کیسا یار آیا؟
کیچڑ جو بارشوں سے جمع ہو ہو کر گند دکھائے
گزرا جو گند کدوں سے، لگا ترے دل کا حصار آیا
گر کنایہ دیتے پہلے، خراج محسن نہیں ہے تیرا
چلے جاتے دیکھ کر کہ، کوئی تیرے حسن کا پرستار آیا ڈاکٹر محمد محسن
وہ کیوں یاد آتے ہیں؟ ذرا محسن بتاؤ نہ
وہ کیوں یاد آتے ہیں
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
کبھی وہ بن کر یادیں
وہ کی ہوئی باتیں
جب یاد آتیں ہیں، چین لوٹ جاتی ہیں
تمنا برپا ہوتی ہے،
انہی پھر سے پانے کی، انہیں اپنا بنانے کی
انہیں دل میں بسانے کی، خود کو ان پر لٹانے کی
پر جب سوچتا میں ہوں، رویہ اس بے وفا کا تو
مجھے وحشت سی آتی ہے، مجھے دہشت دلاتی ہے
وہ اس کا رقیبوں سے، یوں ہنس بول کر ملنا
ہم سے بے پرواہ ہوکر، ان سے ملن رکھنا
جب یہ لمحے یاد آتے ہیں
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
وہ کیوں یاد آتے ہیں؟
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
یوں ہوتے ہم منتظر ان کے
ہمارا ہر پل نظر ان کے
کبھی چہرے پر خوشی ہوتی مگر اشک اندر تھے
گویا سکوں میں تھے پر غم کے سمندر تھے
وہ طعنے دینے والے، تجھے سچ ہی تو کہتے تھے
کہ تیرا وہ نہیں ہے رے
اسے محبت نہیں ہے رے
اسے الفت نہیں ہے رے
وہ تجھ کو آزماتا ہے
تیرا دل دُکھاتا ہے
تجھے الّو بناتا ہے
یا تجھ کو ستاتا ہے
مگر ہم مشتاق تھے ان کے
سچے عشاق تھے ان کے
کیا غور و فکر کرتے؟
بس دل انکی نظر کرتے
مگر حقیقت جب کھلی ہے تو
ذرا محسن بتاو نہ
وہ کیوں یاد آتے ہیں؟
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟ ڈاکٹر محمد محسن
وہ کیوں یاد آتے ہیں
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
کبھی وہ بن کر یادیں
وہ کی ہوئی باتیں
جب یاد آتیں ہیں، چین لوٹ جاتی ہیں
تمنا برپا ہوتی ہے،
انہی پھر سے پانے کی، انہیں اپنا بنانے کی
انہیں دل میں بسانے کی، خود کو ان پر لٹانے کی
پر جب سوچتا میں ہوں، رویہ اس بے وفا کا تو
مجھے وحشت سی آتی ہے، مجھے دہشت دلاتی ہے
وہ اس کا رقیبوں سے، یوں ہنس بول کر ملنا
ہم سے بے پرواہ ہوکر، ان سے ملن رکھنا
جب یہ لمحے یاد آتے ہیں
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
وہ کیوں یاد آتے ہیں؟
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
یوں ہوتے ہم منتظر ان کے
ہمارا ہر پل نظر ان کے
کبھی چہرے پر خوشی ہوتی مگر اشک اندر تھے
گویا سکوں میں تھے پر غم کے سمندر تھے
وہ طعنے دینے والے، تجھے سچ ہی تو کہتے تھے
کہ تیرا وہ نہیں ہے رے
اسے محبت نہیں ہے رے
اسے الفت نہیں ہے رے
وہ تجھ کو آزماتا ہے
تیرا دل دُکھاتا ہے
تجھے الّو بناتا ہے
یا تجھ کو ستاتا ہے
مگر ہم مشتاق تھے ان کے
سچے عشاق تھے ان کے
کیا غور و فکر کرتے؟
بس دل انکی نظر کرتے
مگر حقیقت جب کھلی ہے تو
ذرا محسن بتاو نہ
وہ کیوں یاد آتے ہیں؟
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟
کیوں اتنا ستاتے ہیں؟ ڈاکٹر محمد محسن
دسمبر غم عشق میں تو انسان بکھر جاتا ہے
عقل والا بھی یہاں نادان نظر آتا ہے
کیا ہوتا ہے ثمر جب ہو ہجر کی نظر
وصل و ہجر ہی سے تو گداز نکھر جاتا ہے
پوچھا ایام غم سے گزرنے کے مفادات ہیں کیا؟
کہا سہہ سہہ کر غم انسان افکار و فکر پاتا ہے
پوچھا سب سے بڑی عیاری محبوب ہے کیا؟
کہا اظہار وہ محبت کا کرکے مکر جاتا ہے
پوچھا آپ کو تو عشق کا تجربہ ہے بہت؟
کہا عشق میں تو وقت ٹھہر جاتا ہے
پوچھا محسن دسمبر کے بارے میں خیال ہے کیا؟
کہا دل تو گداز پاتا ہے پر جسم ٹھٹھر جاتاہے محمد محسن
عقل والا بھی یہاں نادان نظر آتا ہے
کیا ہوتا ہے ثمر جب ہو ہجر کی نظر
وصل و ہجر ہی سے تو گداز نکھر جاتا ہے
پوچھا ایام غم سے گزرنے کے مفادات ہیں کیا؟
کہا سہہ سہہ کر غم انسان افکار و فکر پاتا ہے
پوچھا سب سے بڑی عیاری محبوب ہے کیا؟
کہا اظہار وہ محبت کا کرکے مکر جاتا ہے
پوچھا آپ کو تو عشق کا تجربہ ہے بہت؟
کہا عشق میں تو وقت ٹھہر جاتا ہے
پوچھا محسن دسمبر کے بارے میں خیال ہے کیا؟
کہا دل تو گداز پاتا ہے پر جسم ٹھٹھر جاتاہے محمد محسن
غم عشق بزم سخن، بزم کرم، بزم ستم ہے
آباد تجھی سے تو میرے دل کا حرم ہے
نہ جائے تو جائے یہ غم فراق کا
یہ امتحان عشق میں پہلا قدم ہے
یاد کیا میں نے تجھ کو صبح شام
اس کے سوا اور کیا ابنا جرم ہے
دن نہیں گزرتا تجھ سے ملے بن
جلوہ محبوب ہی ہر غم کا مرہم ہے
رنجیدہ نہ ہو محسن اتنی سی بات پر
کہ ہاتھوں میں تیرے محبت کا علم ہے Mohsin Ali Mohsin
آباد تجھی سے تو میرے دل کا حرم ہے
نہ جائے تو جائے یہ غم فراق کا
یہ امتحان عشق میں پہلا قدم ہے
یاد کیا میں نے تجھ کو صبح شام
اس کے سوا اور کیا ابنا جرم ہے
دن نہیں گزرتا تجھ سے ملے بن
جلوہ محبوب ہی ہر غم کا مرہم ہے
رنجیدہ نہ ہو محسن اتنی سی بات پر
کہ ہاتھوں میں تیرے محبت کا علم ہے Mohsin Ali Mohsin
فلسفہ شعر جو خود کی تعریف میں کہا جاتا ہے
یہ دل کی خود غرضی بتا جاتا ہے
ہم تو آتے ہیں یہاں اظہار محبت کرنے
شاعری تو ہمیں عشق سکھا جاتا ہے
یوں تو دنیا میں حسین کم نہیں عشق کے لئے
پر ہر سانس تیرا منظر دکھا جاتا ہے
نکلے کیسے تیری گلی سے تو ہم کو بتا
کونہ کونہ تیری زلفوں کا منظر اٹھا جاتا ہے
جب آتا ہے فقر و فاقہ دروازے سے محسن
تو عشق خود ہی کھڑکی سے چلا جاتا ہے Mohsin Ali Mohsin
یہ دل کی خود غرضی بتا جاتا ہے
ہم تو آتے ہیں یہاں اظہار محبت کرنے
شاعری تو ہمیں عشق سکھا جاتا ہے
یوں تو دنیا میں حسین کم نہیں عشق کے لئے
پر ہر سانس تیرا منظر دکھا جاتا ہے
نکلے کیسے تیری گلی سے تو ہم کو بتا
کونہ کونہ تیری زلفوں کا منظر اٹھا جاتا ہے
جب آتا ہے فقر و فاقہ دروازے سے محسن
تو عشق خود ہی کھڑکی سے چلا جاتا ہے Mohsin Ali Mohsin
جس سر کو آج غرور ہے یاں تاجوری کا جس سر کو آج غرور ہے یاں تاجوری کا
کل اس پہ یہی شور ہے پھر نوحہ گری کا
آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا
زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
ہر زخم جگر داور محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے تیری بیداد گری کا
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا
ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسہ ہے چراغ سحری کا Mohsin Ali Mohsin
کل اس پہ یہی شور ہے پھر نوحہ گری کا
آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا
زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
ہر زخم جگر داور محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے تیری بیداد گری کا
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا
ٹک میر جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسہ ہے چراغ سحری کا Mohsin Ali Mohsin
قدر میر میر دریا ہے سنو شعر زبانی اسکی
اللہ اللہ رے طبعیت کی روانی اسکی
مینہ تو بوچھاڑ کا دیکھا ہے برستے تم نے؟
اسی انداز سے تھی اشک فشانی اسکی
بات کی طرز کو کوئی دیکھو تو جادو تھا
پر ملی خاک میں کیا سحر بیانی اسکی
سرگزشت اپنی کس اندوہ سے شب کہتا تھا
سو گئے تم نہ سنی آہ! کہانی اسکی
متثیے دل کے کئی کر کے دیے لوگوں کو
شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اسکی
اب کئے اس کے جز افسوس نہیں کچھ حاصل
حیف صد حیف! کہ کچھ قدر نہ جانی اسکی Mohsin Ali Mohsin
اللہ اللہ رے طبعیت کی روانی اسکی
مینہ تو بوچھاڑ کا دیکھا ہے برستے تم نے؟
اسی انداز سے تھی اشک فشانی اسکی
بات کی طرز کو کوئی دیکھو تو جادو تھا
پر ملی خاک میں کیا سحر بیانی اسکی
سرگزشت اپنی کس اندوہ سے شب کہتا تھا
سو گئے تم نہ سنی آہ! کہانی اسکی
متثیے دل کے کئی کر کے دیے لوگوں کو
شہر دلی میں ہے سب پاس نشانی اسکی
اب کئے اس کے جز افسوس نہیں کچھ حاصل
حیف صد حیف! کہ کچھ قدر نہ جانی اسکی Mohsin Ali Mohsin
آخر افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
کرتے ہیں خطاب آخر اٹھتے ہیں حجاب آخر
احوال محبت میں کچھ فرق نہیں ایسا
سوز تب و تاب اول سوز تب و تاب آخر
میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول طاؤس رباب آخر
میخانہ یورپ کے دستور نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول دیتے ہیں شراب آخر
کیا دبدبہ نادر کیا شوکت تیموری
ہوجاتے ہیں سب دفتر غرق مےء ناب آخر Mohsin Ali Mohsin
کرتے ہیں خطاب آخر اٹھتے ہیں حجاب آخر
احوال محبت میں کچھ فرق نہیں ایسا
سوز تب و تاب اول سوز تب و تاب آخر
میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول طاؤس رباب آخر
میخانہ یورپ کے دستور نرالے ہیں
لاتے ہیں سرور اول دیتے ہیں شراب آخر
کیا دبدبہ نادر کیا شوکت تیموری
ہوجاتے ہیں سب دفتر غرق مےء ناب آخر Mohsin Ali Mohsin
آہ درد کیا خوب ان کے حسن نے کام کیا
یک بندہ خاکی کو اس نے رام کیا
گزرا جب وہ یوں میری گلی سے
ٹھیک سے نہ اس نے مجھے سلام کیا
میں نے جب ان سے کرنی چاہی بات
نہ سنی میری اور نہ کلام کیا
آوارگی میں میں حد سے گزر گیا
کہ اس ظالم نے مجھے غلام کیا
نہ کہا ہم نے کہ ہم تم کو نہیں چاہتے
مگر محسن اس نے کیونکر تجھے بدنام کیا Mohsin Ali Mohsin
یک بندہ خاکی کو اس نے رام کیا
گزرا جب وہ یوں میری گلی سے
ٹھیک سے نہ اس نے مجھے سلام کیا
میں نے جب ان سے کرنی چاہی بات
نہ سنی میری اور نہ کلام کیا
آوارگی میں میں حد سے گزر گیا
کہ اس ظالم نے مجھے غلام کیا
نہ کہا ہم نے کہ ہم تم کو نہیں چاہتے
مگر محسن اس نے کیونکر تجھے بدنام کیا Mohsin Ali Mohsin
رونا آتا نہ تھا رونا آتا نہ تھا لیکن جدائی نے سکھا دیا
حال دل میں نے جب انہیں ابنا سنا دیا
شاعری کا جو میں آج فریفتہ ہوں
غم عشق نے ہمیں ایسا صلہ دیا
حسن محبوب کی تعریف جو یوں کی میں نے
کہ راز دار کو اپنا رقیب بنا دیا
یہ درد پہلے کہاں تھا شاعری میں میری
بس غم عشق نے یہ دل میں بٹھا دیا
آہ رے محسن غالب نے ایسا یو ہی نہیں لکھا
یقیناً ہی عشق نے اس سے ایسا لکھا دیا Mohsin Ali Mohsin
حال دل میں نے جب انہیں ابنا سنا دیا
شاعری کا جو میں آج فریفتہ ہوں
غم عشق نے ہمیں ایسا صلہ دیا
حسن محبوب کی تعریف جو یوں کی میں نے
کہ راز دار کو اپنا رقیب بنا دیا
یہ درد پہلے کہاں تھا شاعری میں میری
بس غم عشق نے یہ دل میں بٹھا دیا
آہ رے محسن غالب نے ایسا یو ہی نہیں لکھا
یقیناً ہی عشق نے اس سے ایسا لکھا دیا Mohsin Ali Mohsin
ہمارا مستقبل سیاست کے راز افزوں عوام کی بربادی
بڑھائے گے مہنگائی کہ گھٹانی ہے آبادی
2010 تک بنے گی ڈوکیومینٹری فلم آٹا
مہنگائی نے مارا ہے عوام کو چانٹا
2020 تک ختم کریں گے پیٹرول کی کھپت
ڈالیں گے دیکھنا ہم ایک ایسا بجٹ
کہ نہ ہونگے عوام اور نہ ہو گی انکو تنگی
کہ گھومتے ہونگے اس ملک میں فرنگی
محسن نظم میں مزاح اچھا ہے
کیا پاکستان نہ تہہ ہوگا، کلمہ سچا ہے
خدا کرے حفاظت اب تو پاکستان کی
ورنہ خوفناک ہیں چالیں سیاستدان کی Mohsin Ali Mohsin
بڑھائے گے مہنگائی کہ گھٹانی ہے آبادی
2010 تک بنے گی ڈوکیومینٹری فلم آٹا
مہنگائی نے مارا ہے عوام کو چانٹا
2020 تک ختم کریں گے پیٹرول کی کھپت
ڈالیں گے دیکھنا ہم ایک ایسا بجٹ
کہ نہ ہونگے عوام اور نہ ہو گی انکو تنگی
کہ گھومتے ہونگے اس ملک میں فرنگی
محسن نظم میں مزاح اچھا ہے
کیا پاکستان نہ تہہ ہوگا، کلمہ سچا ہے
خدا کرے حفاظت اب تو پاکستان کی
ورنہ خوفناک ہیں چالیں سیاستدان کی Mohsin Ali Mohsin
Kis Mu Se Rab Ko Mu Dikhae Gey Kis Mu Se Rab Ko Mu Dikhae Gey
K Se Hum Apney Rab Se Baat Kr Paye Gey
Kati Umer Saari Gunahoo K Daldal Ma
Ab Waqt-E-Akhir Na Janey Kha Jaye Gay
Hum Ko Tajurba Hua K Dunya Faani Ha
Is K Siwa Tum Ko Hum Kya Batae Gey
Ek Aasra Ha Merey Paas Bahisht Hasil Krney Ka
Bas Hum Ishq-E-Ahmed (Saw) Jaa Lutae Gey
Soona, Chandi Se Muhabbat Kyo Ha Hamey Mohsin
Kya Qabr Ma Ye Hamien Kaam Aaien Gey Mohsin Ali Mohsin
K Se Hum Apney Rab Se Baat Kr Paye Gey
Kati Umer Saari Gunahoo K Daldal Ma
Ab Waqt-E-Akhir Na Janey Kha Jaye Gay
Hum Ko Tajurba Hua K Dunya Faani Ha
Is K Siwa Tum Ko Hum Kya Batae Gey
Ek Aasra Ha Merey Paas Bahisht Hasil Krney Ka
Bas Hum Ishq-E-Ahmed (Saw) Jaa Lutae Gey
Soona, Chandi Se Muhabbat Kyo Ha Hamey Mohsin
Kya Qabr Ma Ye Hamien Kaam Aaien Gey Mohsin Ali Mohsin
Chawkhat Elahi Teri Chawkhat Per Bhikari Ban K Aaya Hoo
Sarapa Patr Hoo Ijz-O-Nidamat Saath Laya Hoo
Bhikari Wo K Jis K Pass Jholi Na Piyala Ha
Bhikari Wo Jsi Hirs-O-Hawas Ne Mar Dala Ha
Mata-E-Deen-O-Danish Nafs K Hathoo Se Lutwa Kr
Sukoon-E-Qalb Ki Doolat Hawas Ki Bheent Charwa Kr
Luta Kar Saari Kunji Gaflatoo Ki Is Yaa K Daldal Ma
Sahara Laine Aaya Ho Terey Kabey K Aanchal Ma
Gunaho Ki Lipat Se Kainaat-E-Qalb Afsurda
Irade Mazhamal, Himmat Shakista, Hosley Murda
Kha Se Lao Taqat Dil Ki Sachi Tarjumani Ki
K Is Janjhal Ma Guzri Ha Gharyaan Zindagani Ki
Khulasa Ye K Jal Bhun Kr Apni Rooh Siyahi Se
Sarapa Patr Ban Kr Apni Halat Ki Tabahi Se
Terey Darbar Ma Laya Hoo Apni Ab Zaboo Hali
Terey Chawkhat K Laiq Har Emal Se Haath Hain Khaali
Ye Tera Ghar Terey Mehr Ka Darbar Ha Moula
Srapa Noor Ha Muhbat-E-Inbaar Ha Moula
Teri Chawkhat K Jo Aadab Hain Ma Un Se Khali Hoo
Nhi Jis Ko Saleeqa Mangney Ka Wo Sawali Hoo
Zaban Garq-E-Nidamat Dil Ki Naqiss Tarjumani Per
Khudaya Rehm Meri Is Zabaan-E-Zubani Per
K Aankhey Khushk Hain In Ko Roona Nhi Aata
Sulagtey Daag Hain Dil Ma Jinhien Dhoona Nhi Aata
Elahi Teri Chawkhat Per Bhikari Ban K Aaya Hoo
Sarapa Patr Hoo Ijz-O-Nidamat Saath Laya Hoo Mohsin Ali Mohsin
Sarapa Patr Hoo Ijz-O-Nidamat Saath Laya Hoo
Bhikari Wo K Jis K Pass Jholi Na Piyala Ha
Bhikari Wo Jsi Hirs-O-Hawas Ne Mar Dala Ha
Mata-E-Deen-O-Danish Nafs K Hathoo Se Lutwa Kr
Sukoon-E-Qalb Ki Doolat Hawas Ki Bheent Charwa Kr
Luta Kar Saari Kunji Gaflatoo Ki Is Yaa K Daldal Ma
Sahara Laine Aaya Ho Terey Kabey K Aanchal Ma
Gunaho Ki Lipat Se Kainaat-E-Qalb Afsurda
Irade Mazhamal, Himmat Shakista, Hosley Murda
Kha Se Lao Taqat Dil Ki Sachi Tarjumani Ki
K Is Janjhal Ma Guzri Ha Gharyaan Zindagani Ki
Khulasa Ye K Jal Bhun Kr Apni Rooh Siyahi Se
Sarapa Patr Ban Kr Apni Halat Ki Tabahi Se
Terey Darbar Ma Laya Hoo Apni Ab Zaboo Hali
Terey Chawkhat K Laiq Har Emal Se Haath Hain Khaali
Ye Tera Ghar Terey Mehr Ka Darbar Ha Moula
Srapa Noor Ha Muhbat-E-Inbaar Ha Moula
Teri Chawkhat K Jo Aadab Hain Ma Un Se Khali Hoo
Nhi Jis Ko Saleeqa Mangney Ka Wo Sawali Hoo
Zaban Garq-E-Nidamat Dil Ki Naqiss Tarjumani Per
Khudaya Rehm Meri Is Zabaan-E-Zubani Per
K Aankhey Khushk Hain In Ko Roona Nhi Aata
Sulagtey Daag Hain Dil Ma Jinhien Dhoona Nhi Aata
Elahi Teri Chawkhat Per Bhikari Ban K Aaya Hoo
Sarapa Patr Hoo Ijz-O-Nidamat Saath Laya Hoo Mohsin Ali Mohsin