ڈھلتی ہے رات دن میں آ کر نبیؐ کے در پر
ہر اک مراد ملتی آ کر نبیؐ کے در پر
آنکھیں سوال بن کر سارا جہاں پھری ہیں
جھولی بھری ہے ان کی آ کر نبی ؐکے در پر
دنیا کے بادشاہ ہوں کہ فلک کے ہوں فرشتے
بنتی ہے بات سب کی آ کر نبیؐ کے در پر
آبِ حیات ان کے الفاظ میں بسا ہے
لاکھوں امر ہوئے ہیں آ کر نبیؐ کے در پر
ـ’مدت ہوئی نبیؐ جی بارش نہیں ہوئی ہیــ‘
فریاد اک صحابیؓ لایا نبیؐ کے در پر
’مدت ہوئی نبیؐ جی بارش نہیں تھمی ہے‘
فریاد پھر سنائی آ کر نبیؐ کے در پر
ہے نقشِ پا حرم میں نہ عرش پر ٹھکانہ
ملتا خدا ہے سب کو آ کر نبیؐ کے در پر
مقتل بنی ہے دنیا ، ارزاں ہے خونِ آدم
راحت ملے گی اس کو آ کر نبیؐ کے در پر
دنیا میں ڈھونڈتے ہو تم کس کو مرتضائیؔ
ہاں زندگی ملے گی جا کر نبیؐ کے در پر