کامیابی کا ساز
Poet: محمد جنید By: جنید, topiیہ قصہ ہے میری زندگی کا
 جو بدلا سفر بندگی کا
 تاریک راہیں، بھٹکتا تھا دل
 نظر نہ آتا کوئی بھی حل
 
 ناکامیوں کا تھا ہر طرف شور
 امیدیں تھیں سب خوابوں سے دور
 مگر والدین کی دعائیں تھیں پاس
 جو بن گئیں میرے لیے خاص
 
 اساتذہ نے تھاما میرا ہاتھ
 سکھائے مجھے کامیابی کے ساتھ
 خطاؤں پہ وہ کرتے رہے نظر
 رکھا ہمیشہ میری ہمت برقرار
 
 پھر محنت نے دکھایا وہ نور
 جس سے ہوا میرے دل میں سرور
 پہلی پوزیشن نے بدلا سماں
 اور خوابوں کو بخشا نیا آسماں
 
 پھر تیسری پوزیشن کا آیا مقام
 حوصلے نے دیا مجھے نیا پیغام
 ہر ناکامی نے سکھایا یہ راز
 کہ محنت ہی ہے کامیابی کا ساز
 
 جنید کا پیغام ہے، ہمت نہ ہارو
 کامیابی کی منزل، ہر قدم پہ پاؤ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






