کردار تو صاف ہے بھائی
Poet: M.ASGHAR MIRPURI By: M.ASGHAR MIRPURI, BIRMINGHAMکردار تو آئینے کی طرح صاف ہے بھائی
ایک خاص طبقہ کیوں میرےخلاف ہےبھائی
پتہ نہیں چلتا کون حبیب اور کون رقیب ہے
ہر چہرے پہ ایک مصنوعی غلاف ہےبھائی
ہماری تو حق بات بھی انہیں بری لگتی ہے
کیونکہ ان کا اپنا دل نا شفاف ہے بھائی
ہمیں تو بات بات پہ مجرم ٹھہراتے ہیں
ان کا تو سب کالا سفید معاف ہے بھائی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







