کرنا ہے کار خیر تو پھر سر نہ دیکھنا
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاکرنا ہے کار خیر تو پھر سر نہ دیکھنا
برسیں جو تیری ذات پہ پتھر نہ دیکھنا
لگنے لگیں گے دوست بھی دشمن سبھی تمہیں
یعنی ہے کس کے ہاتھ میں خنجر نہ دیکھنا
رکھنا حقیقتیں بھی نگاہوں کے سامنے
دن رات صرف خواب کا منظر نہ دیکھنا
رہ جائے رنگ و بو سے تعلق ترا اگر
پھولوں کو اپنے ہاتھ سے چھو کر نہ دیکھنا
جانا اگر ہے پار تو ہو کر سوار تم
کشتی کے ساتھ ساتھ سمندر نہ دیکھنا
خود کرنا زندگی سے وفاؤں کا فیصلہ
کیا کہہ رہا ہے تم سے مقدر نہ دیکھنا
مصروف اپنی جنگ میں رہنا سدا مگر
نظریں اٹھا کے تم کبھی اوپر نہ دیکھنا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






