Add Poetry

کس نے سنگ خامشی پھینکا بھرے بازار پر

Poet: محسن نقوی By: Faizan, Karachi
Kis Ne Sang Khamoshi Phenka Bharay Bazaar Par

کس نے سنگ خامشی پھینکا بھرے بازار پر
اک سکوت مرگ طاری ہے در و دیوار پر

تو نے اپنی زلف کے سائے میں افسانے کہے
مجھ کو زنجیریں ملی ہیں جرأت اظہار پر

شاخ عریاں پر کھلا اک پھول اس انداز سے
جس طرح تازہ لہو چمکے نئی تلوار پر

سنگ دل احباب کے دامن میں رسوائی کے پھول
میں نے دیکھا ہے نیا منظر فراز دار پر

اب کوئی تہمت بھی وجہ کرب رسوائی نہیں
زندگی اک عمر سے چپ ہے ترے اصرار پر

میں سر مقتل حدیث زندگی کہتا رہا
انگلیاں اٹھتی رہیں محسنؔ مرے کردار پر

Rate it:
Views: 697
02 Jul, 2021
Related Tags on Mohsin Naqvi Poetry
Load More Tags
More Mohsin Naqvi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets