Add Poetry

کسان

Poet: کیفی اعظمی By: Imran, Kolkata

چیر کے سال میں دو بار زمیں کا سینہ
دفن ہو جاتا ہوں

گدگداتے ہیں جو سورج کے سنہرے ناخن
پھر نکل آتا ہوں

اب نکلتا ہوں تو اتنا کہ بٹورے جو کوئی دامن میں
دامن پھٹ جائے

گھر کے جس کونے میں لے جا کے کوئی رکھ دے مجھے
بھوک وہاں سے ہٹ جائے

پھر مجھے پیستے ہیں، گوندھتے ہیں، سینکتے ہیں
گوندھنے سینکنے میں شکل بدل جاتی ہے

اور ہو جاتی ہے مشکل پہچان
پھر بھی رہتا ہوں کسان

وہی خستہ، بد حال
قرض کے پنجۂ خونیں میں نڈھال

اس درانتی کے طفیل
کچھ ہے ماضی سے غنیمت مرا حال
حال سے ہوگا حسیں استقبال

اٹھتے سورج کو ذرا دیکھو تو
ہو گیا سارا افق لالوں لال

Rate it:
Views: 1260
29 Jun, 2021
Related Tags on Kaifi Azmi Poetry
Load More Tags
More Kaifi Azmi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets