مرے دور کے سچ نے طلاق مانگ لی ہے زبان دراز ہے دو اور دو کو چھے نہیں کہتا اخلاص کی چڑیا اپنے گھونسلے کے تنکے لے گئ ہے کہ کلام زیر عتاب ہے