کچھ مسئلے زیر غور ہیں
کچھ مر حلے ابھی اور ہیں
اپنے بھی یہاں غیر بھی ہیں
پر ایک ہی سب کے طور ہیں
کوئی پیار بھری نظر نہیں
بس ستم ہیں اور جور ہیں
لوگ جو ہوں گے جنت مکاں
وہ یہ نہیں کوئی اور ہیں
بہت سے ہیں غافل یہاں
منتظر قرب صور ہیں
بچپن جوانی اور بڑھاپا
یہاں کٹھن سبھی دور ہیں
کہاں گئے سب میرے حبیب
جو ساتھ ہیں کوئی اور ہیں