کھلونے ٹوٹ جاتے ہیں
Poet: Sadaf Ghori By: Sadaf Ghori, Quettaکہ بچپن میں
مرے ہاتھوں سے گرتے ہی
کھلونے ٹوٹ جاتے تھے
مرا بچپن جوانی میں ڈھلا جب سے
نیا اک سلسلہ سا جیسے چل نکلا
کہ پہلے ہاتھوں سے گر کر
کھلونے ٹوٹ جاتے تھے
اور
اب ٹوٹے کھلونے ہاتھ آتے ہیں
امیدیں باندھ لیتی ہوں
امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں
مجھے ڈر ہے
کھلونے ٹوٹ جانے سے
امیدیں ٹوٹ جانے سے
نہ ریزہ ریزہ ہو جاؤں
میں اب خود بھی
More Life Poetry






