دبکا رہنے دو ہمیں کیسے نکلیں بل سے ہم گروی رکھا عقل کو سوچتے ہیں دل سے ہم سلجھا سکے کیا کوئی بھی ماضی کی گتھی دل بھر کے کھیلیں آؤ اپنے مستقبل سے ہم