گردش بقا کیا تو گردش فنا کیا
زندگی غم کی کتاب ہے تو کیا
نہ مست ہو سکے مے خانے میں بھی
اے دل گرفتہ آخر تجھے ہوا ہے کیا
زندگی کی روداد ختم ہو گئی کب کی
اب نیا باب بن بھی جائے تو کیا
افسردہ ہوئے کب سے بزم میں پروانے
موت نہ ہو تو زندگی کا آخر مزہ ہے کیا
نہ کرسکے اس گلستاں کو گل وگلزار ہم تو
مر جائیں تو کیا زندہ بھی ہیں تو کیا