Add Poetry

کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں

Poet: کیفی اعظمی By: Hassan, Australia

کیا جانے کس کی پیاس بجھانے کدھر گئیں
اس سر پہ جھوم کے جو گھٹائیں گزر گئیں

دیوانہ پوچھتا ہے یہ لہروں سے بار بار
کچھ بستیاں یہاں تھیں بتاؤ کدھر گئیں

اب جس طرف سے چاہے گزر جائے کارواں
ویرانیاں تو سب مرے دل میں اتر گئیں

پیمانہ ٹوٹنے کا کوئی غم نہیں مجھے
غم ہے تو یہ کہ چاندنی راتیں بکھر گئیں

پایا بھی ان کو کھو بھی دیا چپ بھی ہو رہے
اک مختصر سی رات میں صدیاں گزر گئیں

Rate it:
Views: 1042
21 Jun, 2021
Related Tags on Kaifi Azmi Poetry
Load More Tags
More Kaifi Azmi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets