زہر غم چپ چاپ پی لیتے ہیں لوگ
اس جہاں میں یوں بھی جی لیتے ہیں لوگ
حکمراں پیتے ہیں لوگوں کا لہو
کیا ہوا تھوڑی سی پی لیتے ہیں لوگ
غربت و افلاس میں مرتے ہیں پر
وعدہ ء فردہ پہ جی لیتے ہیں لوگ
آ نہیں سکتا کوئی بھی انقلاب
خوف سے جب ہونٹ سی لیتے ہیں لوگ