کیبل دے انداز نرالے کے
بوڑھا دیکھ ہو جائے ینگ ہے
دیکھے ناچتی جوانی
ناچے بابے کا انگ انگ ہے
چھوٹا مننا بھی پوچھے ہے
کیوں اس کو کرتی تنگ ہے
کہاں کہاں سے بال کٹا کے
سر کو دیا نیا اک رنگ ہے
دیوانوں کی طرح ناچیں
جیسے سانپ نے مارا ڈنگ ہے