Add Poetry

گم شدہ بیٹے کے متلاشی بلوچ باپ سے (بلوچستان میں گم شدہ کردیے جانے والوں کے نام)

Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachi

یہ اور قصہ ہے جس کردار تم ہوئے ہو

تمھیں گُماں ہے کہ خود کو دُہرائے گی کہانی
جو دور نظروں سے ہوگیا ہے
وہ ڈول سے محل تک کے سب مرحلوں سے ہوکر
تمھاری آنکھوں میں آبسے گا
ہماری مانو! چراغ امید کے بجھادو
یقین کرلو!
تمھارا یوسف کسی کنوئیں میں نہیں ملے گا
غلام بازار میں اس کی قیمت نہیں لگے گی، نہیں بکے گا

اسے تو بس خواب دیکھنے کی سزا ملے گی

تمھارے یوسف کا پاک دامن
ستم زدوں کے لرزتے ہاتھوں میں آگیا تھا
ٹھہر گیا تھا، جھٹک کے دامن نہ جاسکا تھا

جب اس کی آنکھوں میں خواب جاگے
تو زندگی میں عذاب اُترے
فصیلِ زنداں کے باب اُترے

یہ مت سمجھنا کہ خون سے تر کوئی لبادہ
تمھاری آنکھوں کو نور دے گا
لہو میں ڈوبا ہوا جو کُرتا
تمھاری چوکھٹ پہ آرہا ہے
تمھاری یوسف کا چھلنی سینہ بھرا ہے اس میں

یہ اور قصہ ہے جس کے کردار تم ہوئے ہو
اور اس میں سوتیلے بھائیوں کے تمام کردار
بھیڑیوں کو ملے ہوئے ہیں
 

Rate it:
Views: 603
26 Aug, 2013
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets