گھر کی دیواروں سے لگ کر روتی ہوں
Poet: Maria Ghouri By: Maria Ghouri, HarooNAbdوہ جہگیں جہاں
ہم بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے
تم مسکرا مسکرا کر مری ہر بات سنا کرتے تھے
جب وھ جہگیں چومتی ہوں
گھر کی دیواروں سے لگ کر روتی ہوں
تیرے جیسا پیار مجھے اب کہیں سے نہیں ملتا
میں وہ لمحے یاد کر کے لکھتی ہوں
گھر کی دیواروں سے لگ کر روتی ہوں
کتنی تنہاہ ہوں میں کتنی
جب بھی دل کی تنہائی دیکھتی ہوں
گھر کی دیواروں سے لگ کر روتی ہوں
مرا دل چاہتا ہے تم مجھے پکارو
"ماریہ ماریہ ماریہ"
اور میں بار بار کہوں آتی ہوں "ابو"
ایک منٹ دو منٹ
وہ اپنے بہانے اور تیرا بار بار بلانا
جب یاد کرتی ہوں
گھر کی دیواروں سے لگ کر روتی ہوں
جب بھی باپ بیٹی کا رشتہ دیکھتی ہوں
میں خود میں جلتی ہوں
میں اپنا وقت یاد کرتی ہوں
مجھے سمجھ نا آئی
وہ صبح کیوں تیری آنکھیں مرے چہرے پہ ٹھہری
میں کیوں پڑھ نہ پائی
تیرے چہرے کی بےچینی
لیکن اب جب وہ منظر یاد
کرتی ہوں
میں سارا منظر پڑھ لیتی ہوں
میں گھر کی دیواروں سے لگ کر روتی ہوں
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






