ہجوم درد ملا زندگی عذاب ہوئی
دل و نگاہ کی سازش تھی کامیاب ہوئی
تمہاری ہجر نوازی پہ حرف آئے گا
ہماری مونس و ہمدم اگر شراب ہوئی
یہاں تو زخم کے پہرے بٹھائے تھے ہم نے
شمیم زلف یہاں کیسے باریاب ہوئی
ہمارے نام پہ گر انگلیاں اٹھیں تو کیا
تمہاری مدح و ستائش تو بے حساب ہوئی
ہزار پرسش غم کی مگر نہ اشک بہے
صبا نے ضبط یہ دیکھا تو لا جواب ہوئی