ہر ایک سمت فغاؤں کا سلسلہ ہے رواں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاہر ایک سمت فغاؤں کا سلسلہ ہے رواں
قدم قدم پہ سزاؤں کا سلسلہ ہے رواں
وفا تو مل نہ سکی تجھ سے زندگی میں ہمیں
ہاں اب بھی تیری جفاؤں کا سلسلہ ہے رواں
نکل کے قید سے بلبل تجھے چمن نہ ملا
تری اداس نواؤں کا سلسلہ ہے رواں
جلا رہے ہو دیے آس کے تو کیا حاصل
کہ دل شکن سی ہواؤں کا سلسلہ ہے رواں
طبیب شہر کے ہاتھوں میں اب شفا نہ رہی
بنا اثر کی دواؤں کا سلسلہ ہے رواں
ملیں ہیں خاک میں سب فصل گل کی امیدیں
چمن میں اب بھی خزاؤں کا سلسلہ ہے رواں
صلیب وقت پہ مصلوب ہو کے بھی وشمہ
وطن سے اپنی وفاؤں کا سلسلہ ہے رواں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






