نہ تم کچھ بول سکے
نہ میں نے کچھ سناؔ چاہ
ہمارا یہ رشتہ اک خاموش سا صحرا بن بیٹھ
کیا وجہ ٹھری تھی جو یہ نوبت آئ؟
معلوم نہیں شاید نفرتوں کے ڈھیر نے یہ آگ لگائ
باتوں کو درگزر کر کہ مل لیا کرتے تھے ہم کبھی
آج اک عرصہ ہو چلا ہے نہ میں نے کبھی بلایا نہ تم نے صدا لگائ
کچھ یادیں ہیں تمہاری میرے پاس
آگر ہو سکے تو لےجاؤ انھیں اپنے ساتھ
راستے اب اک نہیں ہمارے
کبھی ساتھ چلے تھے ہم تم سہارے
بکھر گئے ہیں ہم موتیاں بن کہ
نہ تم چن سکے اور نہ میں نے سمٹنا چاہ
کیونکہ ہمارا یہ رشتہ اک خاموش سا صحرا بن بیٹھا