یا نبی یا نبی بولتے بولتے
کھل رہی ہر کلی بولتے بولتے
بھولنے کا جسے ذکر کرتے رہے
یاد آیا وہی بولتے بولتے
چھٹ گئے خاموشی کے اندھیرے سبھی
ہو گئی روشنی بولتے بولتے
قابو غصّے پہ جب بھی نہیں پاسکے
بات بڑھتی رہی بولتے بولتے
ایک آنسو گرا درمیان بحث
یاد آیا کوئی بولتے بولتے
ہم تو انجان تھے اجنبی تھے مگر
ہو گئی دوستی بولتے بولتے
موت آئے مجھے حالت ذکر میں
یا خدا یا نبی بولتے بولتے
بات انور صحیح بولنے کے لئے
کیوں زباں رک گئی بولتے بولتے