Add Poetry

ہم جو ان ہاتھوں کو مصروف عمل رکھتے ہیں

Poet: شمیم فرحت By: یاسر, Quetta

ہم جو ان ہاتھوں کو مصروف عمل رکھتے ہیں
مسئلے جو بھی ہوں خود سامنے حل رکھتے ہیں

اپنے حصے میں فقط باغ کی محنت آئی
پھول رکھتے ہیں نہ ہم پاس میں پھل رکھتے ہیں

دن کو مفلس ہیں تو کیا رات ہے شاہوں جیسی
ہم بھی خوابوں میں کئی تاج محل رکھتے ہیں

ہم انہیں دیکھ کے جیتے ہیں ستم تو دیکھو
جو ہمیں دیکھ کے پیشانی پہ بل رکھتے ہیں

ہم وہاں درس وفا دیں بھی تو کیا لوگ جہاں
بغض سینوں میں دماغوں میں خلل رکھتے ہیں

آپ کے شعروں میں فرحتؔ غم دوراں کیسا
اہل فن آپ سے امید غزل رکھتے ہیں

Rate it:
Views: 1201
25 Jan, 2022
Related Tags on Urdu Ghazals Poetry
Load More Tags
More Urdu Ghazals Poetry
کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے کوئی راز اپنے غَموں کا مَت ہمیں بے سَبَب کبھی کہہ نہ دے
ہمیں دَردِ دِل کی سزا تو دے، مگر اپنے لَب کبھی کہہ نہ دے۔
یہ چراغِ اَشک ہے دوستو، اِسے شوق سے نہ بُجھا دینا،
یہی ایک ہمدمِ بے وفا، ہمیں بے خبر کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے زَخم دے، مجھے رَنج دے، یہ گلہ نہیں مرے چارہ گر،
مگر اپنے فیض کی ایک گھڑی مرا مُستقل کبھی کہہ نہ دے۔
مرے عَزم میں ہے وہ اِستقامت کہ شرر بھی اپنا اَثر نہ دے،
مجھے ڈر فقط ہے نسیم سے کہ وہ خاکِ چمن کبھی کہہ نہ دے۔
وہ جو بیٹھے ہیں لبِ جام پر، وہ جو مَست ہیں مرے حال پر،
انہی بزم والوں سے ڈر ہے مظہرؔ کہ وہ میرا نشاں کبھی کہہ نہ دے۔
مجھے توڑنے کی ہوس نہ ہو، مجھے آزمانے کی ضِد نہ ہو،
مجھے قرب دَشت کا شوق ہے، کوئی کارواں کبھی کہہ نہ دے۔
یہ جو صَبر ہے یہ وَقار ہے، یہ وَقار میرا نہ لُوٹ لینا،
مجھے زَخم دے کے زمانہ پھر مجھے بے اَماں کبھی کہہ نہ دے۔
مرے حوصلے کی ہے اِنتہا کہ زمانہ جُھک کے سَلام دے،
مگر اے نگاہِ کرم سنَبھل، مجھے سَرکشی کبھی کہہ نہ دے۔
جو چراغ ہوں مرے آستاں، جو اُجالہ ہو مرے نام کا،
کسی بَدزبان کی سازشیں اُسے ناگہاں کبھی کہہ نہ دے۔
یہی عَرض مظہرؔ کی ہے فقط کہ وَفا کی آنچ سَلامت ہو،
کوئی دِلرُبا مرے شہر میں مجھے بے وَفا کبھی کہہ نہ دے۔
MAZHAR IQBAL GONDAL
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets