Add Poetry

ہم کہاں ٹوٹے ہوئے موروں کے پرمانگتے ہیں

Poet: SYED WAQAS KASHI By: WAQAS SHAH, RAWALPINDI

ہم کہاں ٹوٹے ہوئے موروں کے پرمانگتے ہیں
نہ عداوت کے ہی حامی ہیں نہ شر مانگتے ہیں

نہ ہو قتل کہیں نہ جنگوں کے نقارے بجیں
ہم تو ہنستے ہوئے چہرے کھلےدر منگتے ہیں

ہو چڑیا کا کہیں شور کہیں کوئل کی صدا ہو
اور ہم بلبل کے لیے سرسبز شجر مانگتے ہیں

ہوں چوپال وہی گاؤں کے جہاں کھیلتے بچے
اپنے کیھتوں میں چھپے یاروں کی خبر منگتے ہیں

نہ ہو گولی کی آواز کہیںنہ ہی بارود کی بو ہو
ہم تو مٹی کے مہکنے کو ابر مانگتے ہیں

میرے اجداد کا شیوہ ہے اور بزرگوں کی روایت
اپنی محنت کا ثمر کر کے بدن تر منگتے ہیں

جس زمیں پہ ہو محبت بھی تعظیم و امن بھی
ہم کاشی ایسی مٹی پہ قبر منگتے ہیں

Rate it:
Views: 364
16 Feb, 2012
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets