ہیں بحر عشق وہیں آپ کوہسار خرد
مقام آپ کا اونچا ہے رہبر منزل !
جہاں میں آئے ہزاروں ہی زہد کے پیکر
ہوا نہ آپ سا کوئی بھی زاہد کامل
بھٹک رہے تھے جہاں میں علوم انسانی
تمام فلسفوں نے پائی دائمی منزل
ملی ہیں ظلم کی راتوں میں آپ کی کرنیں
ہے نور آپ کا ہر ایک صبح میں شامل
ہماری کشتی کو ہو کیوں کسی طوفان کا ڈر
کہ مل ہی جاتا ہے طوفاں میں آپ کا ساحل
مہک رہا ہے ہر اک فکر میں گلوں کی طرح
ہوا ہے “ علم حقیقت “ جو آپ پر نازل
ہوں پاک نام محمد قبول لاکھوں سلام
سجے سدا ہی اسی نام سے مری محفل
جو مجھ پہ رحمت عالم ! نظر ہو تھوڑی سی
ہو میری عقل کو انداز عاشقی حاصل
صلی اللہ علیہ وسلم