ہے کوئی پسِ پردہ؟ مر جائیں تو کیا ہو گا؟
کیا سچ ہے خدا جانے، سُنتے ہیں خدا ہو گا
پہنچا ہے ہمِیں تک پھر، قصہ غمِ اُلفت کا
ہم کو جو سناتے ہو، ہم سے ہی سُنا ہو گا
کچھ عار نہیں اِس میں، حالت ہی ہماری تھی
کہتے تھے سبھی "پاگل"، تم نے بھی کہا ہو گا
بے ہوش پڑے ہیں کیوں، جنت کے مکیں ہر سُو
دیکھا نہ کبھی جس کو، دیکھا نہ گیا ہو گا
اُمّید کے سائے میں، ہوتے ہیں ستم لاکھوں
سو بار جو دل اُجڑا، سو بار بسا ہو گا
بس چَین کی موت آئے، کچھ بار نہ ہو دل پر
ہر اِک سے بھلائی کر، اپنا ہی بھلا ہو گا