یقین کا سورج
Poet: سمیرا ایم۔ ایس۔سایحہ By: Sumaira M. S. Saaiha, Karachi, Pakistanچھوڑو نہ اس نیند کو دیکھو تو نکلتے سورج کو
 ؓؓبھلادو نہ گذری باتوں کو
 دیکھو نہ اس نئے دن کو 
 مٹادو نہ ماضی کے سخت لہجوں کو
 کیا رکھا بھلا اس بجھی بجھی سی راکھ میں
 
 جگادو نہ اپنے مردہ دل کو 
 سمجھاؤ، سجا لو پھر سے اک نئی منزل کی اور
 دیکھو نہ نکلتا سورج دکھا رہا ہے اک نئی راہ 
 دیکھو نہ نکلتی اس کی شعاعوں کو 
 جو دھو رہی ہیں دل کے داغوں کو 
 جوڑ رہی ہیں بوسیدہ شکستہ دلوں کو
 
 زندگی جو جلتی موم بتی کی طرح پگھل رہی ہے 
 خزاں رسیدہ پتوں کی ما نند بکھر رہی ہے
 بچا لو وقت ہے اب بھی سمیٹ لو
 ہمت پکڑ لو 
 خدا تمہارے ساتھ ہے 
 ذرا اک بار یقین تو کرلو
  
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 