یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ
Poet: صبا غزالی By: صبا غزالی, Karachiاے پڑھنے لکھنے والوں سنو
اے چرچا کرنے والوں سنو
اے سوئے ہوئے انسانوں سنو
اور حقوق کے عَلَم بَرْداروں سنو
پکار رہی یہ دُھندلی فض
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
ہم بچے ہوں یا بوڑھے
ارادے ہمارے ہیں پورے
ہم حق کا بول اٹھائیں گے
نہ دیکھیں خواب ہم ادھورے
سہ جائیں گے ہم ہر ہر سز
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
یہ جنگ تو بہت پرانی ہے
اور کب یہ نئی کہانی ہے
تم کتنے دن پھر بولو گے
یہ رات تم پر بھی آنی ہے
کب تک بولو کیا ہمیں پت
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
ہم ٹوٹے جھولے اٹھائیں گے
پر قدم اپنے بڑھائیں گے
سنو غافل انسانوں سنو
ہم سبق انھیں پڑھائیں گے
ہم راضی جس میں رب کی رض
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
لگتا ہے انھیں یہ ماریں گے
نسلیں ہماری اجاڑیں گے
ان کو کہو کہ کرتے رہو
ہم کم ہو کر بڑھ جائیں گے
ملے گی اِنھیں قدرت سے سز
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
اور تم غافل بیٹھے رہو
تماشائی بنے کھڑے رہو
عیش و عشرت میں پڑے رہو
اپنے دھندوں میں پڑے رہو
تم رہو بس یوں ہی لاپرو
یہ آگ بھی سہ جائے گا غزہ!
تم باتیں کرنے والوں کو
بہانے گَھڑنے والوں کو
جہاد سے ڈرنے والوں کو
غفلت میں مرنے والوں کو
نایاب ؔ سبھی کو سمجھے خد
یہ آگ تو سہ جائے گا غزہ!
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






