یہ جو انسان ہیں بے شمار
Poet: Shahzad anwar khan By: Shahzad anwar khan, Sailani nagar,akola,maharashtra,Indiaیہ جو انسان ہیں بے شمار
 ان کے ارمان ہیں بے شمار
 
 زندگی میں تجھے کیا لکھوں
 تیرے عنوان ہیں بے شمار
 
 اے خدا کر حفاظت میری
 دشمن جان ہیں بے شمار
 
 میری کشتی ہے ٹوٹی ہوئی
 اور طوفان ہیں بے شمار
 
 باغ میں گل کھلا ایک ہے
 اور گلدان ہیں بے شمار
 
 جس پہ قربان انور ہو تم
 اس پہ قربان ہیں بے شمار
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 