یہ دیکھ کر بھی محبت کی بات کیسے کروں
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanیہ دیکھ کر بھی محبت کی بات کیسے کروں
بسر سکون سے دن اور رات کیسے کروں
ہر ایک لمحہ یہاں لوگ درد سہتے ہیں
ہر ایک آنکھ سے آنسو فضاں میں بہتے ہیں
قدم قدم پہ ہیں ان کے لیے یہاں مقتل
جو سچی بات زباں سے ہمیشہ کہتے ہیں
غموں کا دور ، مصیبت ، یہ ظلم و مجبوری
بڑی ہی سخت اذیت میں لوگ رہتے ہیں
غلام ان کو خدا نے نہیں کیا پیدا
غلام بن کے کیوں انسان ظلم سہتے ہیں
مکان ہیں کہ ہیں زندہ عوام کی قبریں
تاریک و تنگ سی گلیوں میں لوگ رہتے ہیں
یہ دیکھ کر بھی محبت کی بات کیسے کروں
بسر سکون سے دن اور رات کیسے کروں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






