یہ دیکھ کر بھی محبت کی بات کیسے کروں
بسر سکون سے دن اور رات کیسے کروں
ہر ایک لمحہ یہاں لوگ درد سہتے ہیں
ہر ایک آنکھ سے آنسو فضاں میں بہتے ہیں
قدم قدم پہ ہیں ان کے لیے یہاں مقتل
جو سچی بات زباں سے ہمیشہ کہتے ہیں
غموں کا دور ، مصیبت ، یہ ظلم و مجبوری
بڑی ہی سخت اذیت میں لوگ رہتے ہیں
غلام ان کو خدا نے نہیں کیا پیدا
غلام بن کے کیوں انسان ظلم سہتے ہیں
مکان ہیں کہ ہیں زندہ عوام کی قبریں
تاریک و تنگ سی گلیوں میں لوگ رہتے ہیں
یہ دیکھ کر بھی محبت کی بات کیسے کروں
بسر سکون سے دن اور رات کیسے کروں