یہ زندگی بھی کیا عجب شے ہے
کہ بس ڈھلتی ہی جاتی ہے
کسی کے ملنے یا بچھڑنے سے
اسے کچھ فرق نہیں پڑتا
یہ بس چلتی ہی جاتی ہے
نہ جانے کس کی تلاش ہے اسے
کس منزل کی جستجو میں
قو بہ قو بھٹکتی ہے
کبھی اندیشوں کی ان دیکھی
آگ میں ے جلتی ہے
خود اپنے ہی ہاتھوں سے
گنوا دیتی ہے سب خوشیاں
پھر خود ہی ہاتھ ملتی ہے
ٹھوکر کھا کر گرتی ہے
گر کر پھر سنبھلتی ہے
مگر اس کی روانی میں
کبھی بھی فرق نھیں آتا
ے بس چلتی ہی جاتی ہے
یہ زندگی بھی کیا عجب شے ہے
کہ بس ڈھلتی ہی جاتی ہے