یہ سماج کے مسائل کیا کبھی نہ ختم ہوں گے
کب تک وطن میں دہشت گردی کا راج ہو گا
کب تک درندگی کا انساں شکار ہو گا
کب تک بکے گی محنت مجبوریوں کے باعث
کب تک ہمارا حاکم سرمایہ دار ہو گا
یہ سماج کے مسائل کیا کبھی نہ ختم ہوں گے
کب تک سجے گی منڈی سسکتی جوانیوں کی
کب تک غریب جیتے رہیں گے جہاں میں مرکے
کب تک لگیں گے تالے مضروب کی زباں پر
کب تک رہیں گے شاہی سطوت سے لوگ ڈر کے
یہ سماج کے مسائل کیا کبھی نہ ختم ہوں گے
کب تک رہیں گے جاہل حاکم ہمارے اوپر
کب تک بے آسرا سے اہل ہنر رہیں گے
کب تک سفاک خنجر لہرائے گا فضا میں
کب تک بدن ہمارے زخموں سے تر رہیں گے
یہ سماج کے مسائل کیا کبھی نہ ختم ہوں گے
کب تک یوں اہنے حق سے محروم ہم رہیں گے
کب تک یہ آمرانہ جمہوریت رہے گی
کب تک فریب کھائیں گے مذہب کے نام پر ہم
کب تک معصوم اپنی معصومیت رہے گی
یہ سماج کے مسائل کیا کبھی نہ ختم ہوں گے ؟ ؟ ؟